0

سیرت حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ قسط نمبر 3 حضرت ابو قحافہ رضی اللہ عنہ

سیرت حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ

قسط نمبر 3

حضرت ابو قحافہ رضی اللہ عنہ

حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے والد ماجد حضرت عثمان بن عامر رضی اللہ عنہ ہیں جو ابو قحافہ رضی اللہ عنہ کے لقب سے مشہور ہوئے۔

حضرت آسماء رضی اللہ عنہا بنت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ساتھ ہجرت کی تو حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اپنا سارا مال جو کہ چھ ہزار درہم بنتا تھا اپنے ساتھ لے گئے۔ ہمارے دادا حضرت ابو قحافہ رضی اللہ عنہ جو کہ اس وقت مسلمان نہ ہوئے تھے اور نا بینا ہو چکے تھے آئے اور کہنے لگے، بخدا! مجھے تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ جس طرح ابوبکر رضی اللہ عنہ  خود گیا ہے اور تم لوگوں کو صدمہ پہنچا گیا ہے اس طرح وہ مال بھی لے گیا ہے اور تمہیں مصیبت میں ڈال گیا ہے۔ میں نے کہا: نہیں دادا جان! وہ تو ہمارے لئے بہت سا مال چھوڑ گئے ہیں۔ اس کے بعد میں نے کچھ پتھر گھر میں اس جگہ رکھ دیئے جہاں والد بزرگوار اپنا مال رکھا کرتے تھے اور ان پتھروں پر کپڑا ڈال دیا۔ بعد ازاں میں نے دادا جان کا ہاتھ پکڑا اور ان پتھروں پر رکھتے ہوئے کہا کہ دیکھئے! مال یہ ہے۔ انہوں نے کہا: یہ تو خوب ہے اور تمہارے لئے کافی ہے۔

حضرت ابو قحافہ رضی اللہ عنہ فتح مکہ کے روز اسلام لائے۔ حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اور آپ رضی اللہ عنہ کو خود لے کر حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے کر حاضر ہوئے۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب آپ رضی اللہ عنہ کو دیکھا تو حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ تم انہیں گھر میں ہی رہنے دیتے میں خود وہاں چلا جاتا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو قحافہ رضی اللہ عنہ کو سینے سے لگایا اور انہیں کلمہ پڑھا کر دائرہ اسلام میں داخل فرمایا۔

حضرت ابو قحافہ رضی اللہ عنہ کے اسلام قبول کرنے سے متعلق روایات میں موجود ہے کہ حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے والد بزرگوار کے اسلام قبول کرنے کے متعلق فرمایا: اس ذات کی قسم جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی برحق بنا کر بھیجا ہے مجھے اپنے والد کے اسلام قبول کرنے سے زیادہ خوشی اس بات کی ہوتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا ابو طالب اسلام قبول کرتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھیں ٹھنڈی ہوتیں۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابوبکر (رضی اللہ عنہ) تم نے سچ کہا۔

حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے جب اسلام قبول کیا تو آپ رضی اللہ عنہ جب بھی کسی کمزور غلام کو دیکھتے جو اپنے مالک کے ظلم وستم برداشت کر رہا ہوتا تو آپ رضی اللہ عنہ اس کو خرید کر آزاد فرما دیتے۔ حضرت ابو قحافہ رضی اللہ عنہ جو کہ اس وقت اسلام نہ لائے تھے انہوں نے آپ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ اگر تم نے غلام آزاد کرنے ہیں تو طاقتور اور توانا غلام آزاد کرواؤ تا کہ اگر کبھی تم مشکل میں ہو تو وہ تمہارے کام آسکیں۔ آپ رضی اللہ عنہ نے والد بزرگوار سے فرمایا کہ میں انسانوں سے نہیں اللہ سے جزا کا طالب ہوں۔ چنانچہ آپ رضی اللہ عنہ کے اس قول کے جواب میں ارشاد باری تعالی ہوا

جو اللہ کی راہ میں دے تقویٰ کی روش اختیار کرے اور بھلی چیزوں کی تصدیق کرے ہم اس کے لئے نیکی کرنا آسان کر دیتے ہیں۔

حضرت ابو قحافہ رضی اللہ عنہ نے اپنی زندگی میں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال اور حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے وصال جیسے صدموں کو بھی برداشت کیا۔ آپ رضی اللہ عنہ نے 14ھ میں بعمر ستانوے (97) برس اس جہانِ فانی سے کوچ فرمایا۔

  

اس پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں