سیرت حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ
قسط نمبر 4
حضرت ام الخیر رضی اللہ عنہا
حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی والدہ ماجدہ حضرت سلمی رضی اللہ عنہا بنت صخر ہیں جو ام الخیر کے لقب سے مشہور ہوئیں۔ آپ رضی اللہ عنہا آغاز اسلام میں ہی دار ارقم میں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں دائرہ اسلام میں داخل ہوئیں۔ حضرت اُم الخیر رضی اللہ عنہا کے اسلام لانے کے بارے میں روایات میں موجود ہے کہ ایک دن صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی ایک جماعت حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ موجود تھی اور اس وقت اسلام لانے والے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی تعداد انتالیس تھی۔ حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ اس دوران حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اصرار کر رہے تھے کہ ہمیں کھل کر تبلیغ کرنی چاہئے۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابھی ہم تعداد میں تھوڑے ہیں اس لئے ابھی کچھ دیر انتظار کرنا چاہئے۔ جب حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کا اصرار مزید بڑھا تو حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو لے کر خانہ کعبہ میں آگئے۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی جماعت کو لے کر تشریف فرما ہو گئے اور حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے خطبہ دینا شروع کیا۔ اس دوران کفار مکہ نے دھاوا بول دیا۔ عقبہ بن ربیعہ جو بعد ازاں جنگ بدر میں سب سے پہلے قتل ہوا تھا اس نے حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ پر گھونسوں اور جوتوں کی بوچھاڑ شروع کر دی جس سے آپ رضی اللہ عنہ کا چہرہ سوج گیا۔ اس دوران آپ رضی اللہ عنہ کے قبیلہ کے لوگ آئے اور انہوں نے آپ رضی اللہ عنہ کو عتبہ بن ربیعہ کے چنگل سے چھڑایا اور گھر پہنچا دیا۔
حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی والدہ ماجدہ حضرت ام الخیر یا جو کہ اس وقت مسلمان نہ ہوئیں تھیں انہوں نے آپ رضی اللہ عنہ کو کچھ کھلانے پلانے کا ارادہ کیا تو آپ رضی اللہ عنہ نے قسم کھائی کہ جب تک میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ دیکھ لوں گا اس وقت تک کچھ نہ کھاؤں گا۔ پھر آپ رضی اللہ عنہ نے والدہ ماجدہ سے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا حال دریافت کیا تو انہوں نے کہا کہ مجھے ان کے بارے میں کچھ معلوم نہیں۔ آپ رضی اللہ عنہ نے والدہ ماجدہ سے فرمایا کہ وہ جائیں اور ام جمیل رضی اللہ عنہا سے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں دریافت کریں۔ حضرت ام الخیر رضی اللہ عنہا اسی وقت حضرت ام جمیل رضی اللہ عنہا کے گھر گئیں تو انہوں نے بتایا کہ مجھے بھی حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں فی الحال کچھ معلوم نہیں کہ ان کی طبیعت کیسی ہے؟ پھر حضرت ام جمیل رضی اللہ عنہا حضرت ام الخیر رضی اللہ عنہا کے ساتھ ان کے گھر تشریف لائیں اور حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی خیریت دریافت کی۔ حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے حضرت ام جمیل رضی اللہ عنہا سے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں دریافت کیا پھر اپنی والدہ اور حضرت ام جمیل رضی اللہ عنہما کے ہمراہ دار ارقم تشریف لے گئے جہاں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم موجود تھے۔ حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے جب حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو بوسہ دیا۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی جب اپنے اس جانثار صحابی کی حالت دیکھی تو ان پر رقت طاری ہو گئی۔
حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی والدہ ماجدہ کے بارے میں بتایا اور حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی کہ وہ ان کے مسلمان ہونے کی دعا فرمائیں۔ چنانچہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت حضرت اُم الخیر رضی اللہ عنہا کے مسلمان ہونے کی دعا کی اور وہ دائرہ اسلام میں داخل ہو گئیں۔
حضرت ام الخیر رضی اللہ عنہا نے حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے وصال کے کچھ عرصہ بعد اس جہانِ فانی سے کوچ فرمایا۔